سعودی عرب کے بیورو برائے تفتیش و پبلک پراسیکیوشن نے حرم توسیع منصوبے کے ٹیکنیکل اور انجینئرنگ اسٹاف کے پانچ اعلیٰ عہدیداران کو مکہ مکرمہ میں اس سال 11 ستمبر کو ہونے والے کرین حادثے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
سعودی روزنامے الوطن کے مطابق ذرائع نے ان پانچ عہدیداران کا نام نہیں لیا مگر انہوں نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ان تمام عہدیداران پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان افراد میں حکومتی عہدیداران بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بیورو نے اپنی تحقیقات کا آغاز دو ماہ قبل بن لادن
کمپنی کے مشتبہ افراد سے کیا تھا اور اسے انہی کے بیانات سے اس حادثے میں کمپنی کی غفلت کا حتمی ثبوت ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جدہ کا بیورو اپنی تمام تحقیقات کے نتائج کو ریاض میں موجود بیورو کے مرکزی دفاتر میں بھیج دے گا تاکہ ان ملزمان کے خلاف چارج شیٹ تیار کی جاسکے۔
واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کرین حادثے کے بعد بن لادن گروپ پر پابندی لگادی تھی۔جبکہ تفتیش کے مکمل ہونے تک کمپنی کے اعلیٰ عہدیداران کے ملک چھوڑنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔اس دوران کمپنی نئے منصوبوں میں حصہ بھی نہیں لےسکتی ہے۔